Announcement

Collapse
No announcement yet.

Quran sura 49/12 with tafseer & hadees mubarak

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Quran sura 49/12 with tafseer & hadees mubarak

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Friday, 05 March 2010
    Quran. 49 Aya. 12
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحِيمٌ
    اے ایمان والو! زیادہ تر گمانوں سے بچا کرو بیشک بعض گمان (ایسے) گناہ ہوتے ہیں (جن پر اُخروی سزا واجب ہوتی ہے) اور (کسی کے غیبوں اور رازوں کی) جستجو نہ کیا کرو اور نہ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی کیا کرو، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھائے، سو تم اس سے نفرت کرتے ہو۔ اور (اِن تمام معاملات میں) اﷲ سے ڈرو بیشک اﷲ توبہ کو بہت قبول فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،
    O you who believe! Avoid much suspicions, indeed some suspicions are sins. And spy not, neither backbite one another. Would one of you like to eat the flesh of his dead brother? You would hate it (so hate backbiting) . And fearAllah. Verily,Allah is the One Who accepts repentance, Most Merciful.
    TAFSEER
    ف۵ اختلاف و تفریق باہمی کے بڑھانے میں ان امور کو خصوصیت سے دخل ہے ایک فریق دوسرے فریق سے ایسا بدگمان ہو جاتا ہے کہ حسن ظن کو کوئی گنجائش نہیں چھوڑتا۔ مخالف کی کوئی بات ہو اس کا محل اپنے خلاف نکال لیتا ہے۔ اس کی بات میں ہزار احتمال بھلائی کے ہوں اور صرف ایک پہلو برائی کا نکلتا ہو، ہمیشہ اس کی طبیعت برے پہلو کی طرف چلے گی اور اسی برے اور کمزور پہلو کو قطعی اور یقینی قرار دے کر فریق مقابل پر تہمتیں اور الزام لگانا شروع کر دے گا۔ پھر نہ صرف یہ ہی کہ ایک بات حسب اتفاق پہنچ گئی، بدگمانی، سے اس کو غلط معنی پہنا دیے گئے، نہیں، اس جستجو میں رہتا ہے کہ دوسری طرف کے اندرونی بھید معلوم ہوں جس پر ہم خوب حاشیے چڑھائیں اور اس کی غیبت سے اپنی مجلس گرم کریں۔ ان تمام خرافات سے قرآن کریم منع کرتا ہے۔ اگر مسلمان اس پر عمل کریں تو جو اختلافات بدقسمتی سے پیش آجاتے ہیں وہ اپنی حد سے آگے نہ بڑھیں اور ان کا ضرر بہت محدود ہو جائے۔ بلکہ چند روز میں نفسانی اختلافات کا نام و نشان باقی نہ رہے حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ "الزام لگانا اور بھید ٹٹولنا اور پیٹھ پیچھے برا کہنا کسی جگہ بہتر نہیں۔ مگر جہاں اس میں کچھ دین کا فائدہ ہو اور نفسانیت کی غرض نہ ہو۔" وہاں اجازت ہے جیسے رجال حدیث کی نسبت ائمہ جرح و تعدیل کا معمول رہا ہے کیونکہ اس کے بدون دین کا محفوظ رکھنا محال تھا۔
    ف ٦ یعنی مسلمان بھائی کی غیبت کرنا ایسا گندہ اور گھناؤنا کام ہے جیسے کوئی اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت نوچ نوچ کر کھائے۔ کیا اس کو کوئی انسان پسند کرے گا؟ بس سمجھ لو غیبت اس سے بھی زیادہ شنیع حرکت ہے۔
    ف ۷ یعنی ان نصیحتوں پر کار بند وہ ہی ہوگا جس کے دل میں خدا کا ڈر ہو یہ نہیں تو کچھ نہیں۔ چاہیے کہ ایمان و اسلام کا دعویٰ رکھنے والے واقعی طور پر خداوند قہار کے غضب سے ڈریں اور ایسی ناشائستہ حرکتوں کے قریب نہ جائیں۔ اگر پہلے کچھ غلطیاں اور کمزوریاں سرزد ہوئی ہیں، اللہ کے سامنے صدق دل سے توبہ کریں وہ اپنی مہربانی سے معاف فرما دے گا۔
    HADEES MUBARAK
    مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 177 مکررات 0
    ١٤ " اور حضرت ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جنتیوں کو ( مخاطب کرنے کے لئے ) آواز دے گا کہ " اے جنتیو! " تمام جنتی ( یہ آواز سن کر ) جواب دیں گے کہ ہمارے پروردگار! ہم حاضر ہیں ، تیری خدمت میں موجود ہیں ، تمام تر بھلائی تیرے ہی قبضہ قدرت اور ارادے میں ہے ( کہ جس کو چاہے عطا کرے ) ۔ اللہ تعالیٰ فرماے گا ( میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ) کیا تم ( جنت کا انعام پاکر ( مجھ سے راضی وخوش ہو ؟ " وہ عرض کریں گے کہ پروردگار ! بھلا ہم آپ سے راضی وخوش کیوں نہیں ہوں گے ، آپ نے تو ہمیں وہ بڑی سے بڑی نعمت اور سرفرازی عطا فرمائی ہے جو اپنی مخلوق سے کسی کو بھی عطا نہیں کی اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میں اس سے بھی بڑی اور اس سے بھی بہتر نعمت تمہیں عطا نہ کروں ؟ وہ کہیں گے کہ پروردگار ! اس سے بھی بڑی اور اس سے بھی بہتر نعمت اور کیا ہوگی ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : " میں تمہیں اپنی رضا وخوشنودی عطا کروں گا اور پھر تم سے کبھی نا خوش نہ ہوں گا ۔ " ( بخاری ومسلم )
    تشریح : مولی کریم کا اپنے بندے سے راضی وخوش ہو جانا تمام نعمتوں اور سعادتوں کے حاصل ہوجانے کی ضمانت ہے لہٰذا جب پروردگار اہل جنت کے تئیں اپنی رضاوخوشنودی کا اظہار فرما دے گا تو گویا انہیں تمام ہی نعمتیں اور سرفرازیاں حاصل ہو جائیں گی اور عظیم ترین نعمت دیدار الہٰی ، بھی اسی کا ثمرہ ونتیجہ ہے ۔
    پہلے حق تعالیٰ جنتیوں سے پوچھیں گے کہ آیا تم مجھ سے خوش وراضی ہو ؟ اور جب ان کی طرف سے اثبات میں جواب مل جائے گاتب حق تعالیٰ ان کے تئیں اپنی رضا وخوشنودی کا اظہار فرمائیں گے ۔ تاکہ واضح ہو جائے بندے سے اللہ تعالیٰ کے راضی وخوش ہونے کی دلیل وعلامت یہہے کہ وہ بندہ اللہ تعالیٰ کو راضی وخوش پاتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس کا پروردگار بھی اس سے راضی وخوش ہے منقول ہے کہ صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین آپس میں یہ بحث وتمحیص اور غور وفکر کیا کرتے تھے کہ اس بات کو جاننے کا ذریعہ کیا ہو سکتا ہے کہ ہمارا پروردگار ہم سے راضی وخوش ہے ؟ آخر کار انہوں نے اس پر اطلاق کیا کہ خود ہم اپنے رب سے راضی وخوش ہیں تو ہمیں یقین رکھنا چاہئے کہ ہمارا رب بھی ہم سے راضی وخوش ہے ۔
    " اور پھر تم سے کبھی ناخوش نہ ہوگا ۔ " ظاہر ہے یہ اہل جنت کے حق میں سب سے بڑی سرفرازی کی بشارت ہوگی کہ ان کا پروردگار ہمیشہ ہمیشہ ان سے راضی وخوش رہے گا ۔ اس سعادت ونعمت سے بڑی سعادت ونعمت اور کیا ہو سکتی ہے ، حقیقت تو یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی تھوڑی سی بھی رضا وخوشنودی پوری جنت اور جنت کی تمام نعمتوں اور سعادتوں سے بڑھ کر ہے چہ جائیکہ وہ رضا وخوشنودی مستقل طور پر اور ہمیشہ کے لئے حاصل ہو جائے ، خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ورضوان م اللہ اکبر لہٰذا ہر صاحب ایمان کو یہی التجا کرنی چاہئے کہ اللہم ارض عنا وارضنا عنک ( اے اللہ ! ہم سے راضی ہو جائیے اور ہمیں اپنے سے راضی کیجئے ۔
    Volume 9, Book 83, Number 1:
    Narrated 'Abdullah:
    A man said, "O Allah's Apostle! Which sin is the greatest in Allah's Sight?" The Prophet said,
    "To set up a rival unto Allah though He Alone created you . " The man said, "What is next?"
    The Prophet said, "To kill your son lest he should share your food with you." The man said,
    "What is next?" The Prophet said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your
    neighbor." So Allah revealed in confirmation of this narration:--
    'And those who invoke not with Allah, any other god. Nor kill, such life as Allah has
    forbidden except for just cause nor commit illegal sexual intercourse. And whoever does this
    shall receive the punishment.' (25.68)
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  • #2
    subhanallah very nice

    Our Lord! grant us good in this world

    and good in the hereafter,
    and save us from the chastisement of the fire


    Comment

    Working...
    X