Announcement

Collapse
No announcement yet.

اللہ تعالیٰ فرماے گا کیا تم ( جنت کا انعام پاکر ( مجھ سے راضی وخوش ہو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اللہ تعالیٰ فرماے گا کیا تم ( جنت کا انعام پاکر ( مجھ سے راضی وخوش ہو

    مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 177 مکررات 0
    ١٤ " اور حضرت ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جنتیوں کو ( مخاطب کرنے کے لئے ) آواز دے گا کہ " اے جنتیو! " تمام جنتی ( یہ آواز سن کر ) جواب دیں گے کہ ہمارے پروردگار! ہم حاضر ہیں ، تیری خدمت میں موجود ہیں ، تمام تر بھلائی تیرے ہی قبضہ قدرت اور ارادے میں ہے ( کہ جس کو چاہے عطا کرے ) ۔ اللہ تعالیٰ فرماے گا ( میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ) کیا تم ( جنت کا انعام پاکر ( مجھ سے راضی وخوش ہو ؟ " وہ عرض کریں گے کہ پروردگار ! بھلا ہم آپ سے راضی وخوش کیوں نہیں ہوں گے ، آپ نے تو ہمیں وہ بڑی سے بڑی نعمت اور سرفرازی عطا فرمائی ہے جو اپنی مخلوق سے کسی کو بھی عطا نہیں کی اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میں اس سے بھی بڑی اور اس سے بھی بہتر نعمت تمہیں عطا نہ کروں ؟ وہ کہیں گے کہ پروردگار ! اس سے بھی بڑی اور اس سے بھی بہتر نعمت اور کیا ہوگی ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : " میں تمہیں اپنی رضا وخوشنودی عطا کروں گا اور پھر تم سے کبھی نا خوش نہ ہوں گا ۔ " ( بخاری ومسلم )
    تشریح : مولی کریم کا اپنے بندے سے راضی وخوش ہو جانا تمام نعمتوں اور سعادتوں کے حاصل ہوجانے کی ضمانت ہے لہٰذا جب پروردگار اہل جنت کے تئیں اپنی رضاوخوشنودی کا اظہار فرما دے گا تو گویا انہیں تمام ہی نعمتیں اور سرفرازیاں حاصل ہو جائیں گی اور عظیم ترین نعمت دیدار الہٰی ، بھی اسی کا ثمرہ ونتیجہ ہے ۔
    پہلے حق تعالیٰ جنتیوں سے پوچھیں گے کہ آیا تم مجھ سے خوش وراضی ہو ؟ اور جب ان کی طرف سے اثبات میں جواب مل جائے گاتب حق تعالیٰ ان کے تئیں اپنی رضا وخوشنودی کا اظہار فرمائیں گے ۔ تاکہ واضح ہو جائے بندے سے اللہ تعالیٰ کے راضی وخوش ہونے کی دلیل وعلامت یہہے کہ وہ بندہ اللہ تعالیٰ کو راضی وخوش پاتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس کا پروردگار بھی اس سے راضی وخوش ہے منقول ہے کہ صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین آپس میں یہ بحث وتمحیص اور غور وفکر کیا کرتے تھے کہ اس بات کو جاننے کا ذریعہ کیا ہو سکتا ہے کہ ہمارا پروردگار ہم سے راضی وخوش ہے ؟ آخر کار انہوں نے اس پر اطلاق کیا کہ خود ہم اپنے رب سے راضی وخوش ہیں تو ہمیں یقین رکھنا چاہئے کہ ہمارا رب بھی ہم سے راضی وخوش ہے ۔
    " اور پھر تم سے کبھی ناخوش نہ ہوگا ۔ " ظاہر ہے یہ اہل جنت کے حق میں سب سے بڑی سرفرازی کی بشارت ہوگی کہ ان کا پروردگار ہمیشہ ہمیشہ ان سے راضی وخوش رہے گا ۔ اس سعادت ونعمت سے بڑی سعادت ونعمت اور کیا ہو سکتی ہے ، حقیقت تو یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی تھوڑی سی بھی رضا وخوشنودی پوری جنت اور جنت کی تمام نعمتوں اور سعادتوں سے بڑھ کر ہے چہ جائیکہ وہ رضا وخوشنودی مستقل طور پر اور ہمیشہ کے لئے حاصل ہو جائے ، خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ورضوان م اللہ اکبر لہٰذا ہر صاحب ایمان کو یہی التجا کرنی چاہئے کہ اللہم ارض عنا وارضنا عنک ( اے اللہ ! ہم سے راضی ہو جائیے اور ہمیں اپنے سے راضی کیجئے ۔



  • #2
    Hadrat Anas Radi ALLAH Taala Anhu reported that the Messenger of Allah Peace And Blessings Be Upon Him has said, “Everything has a heart, and the heart of the Qur’an is Yasin. Allah records anyone who recites Yasin as having recited the Qur’an ten times.”
    [Sunan Tirmidhi, Vol 2, Page 116 - Sunan Daarimi, Vol 2, Page 336]

    Comment

    Working...
    X